مومن کی زینت و فخر امام صادق ع کے نظر میں | اگر انسان متقی و نیک ہو تو اس کی نیکی عالمگیر ہو جائے گی
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ہفتہ دماوند کے مسجد احمدآباد میں منعقدہ درس اخلاق میں الہی تعلمات کے شائقین حاضرین کی خدمت میں اسلامی اخلاق پر روشنی ڈالی ۔
اس تقریر میں حضرت آیت الله جوادی آملی نے امام صادق علیہ السلام کی ایام شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے امام کی ایک نورانی روایت جس میں مومن کی زینت و فخر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے بیان کیا : ہمارے چھٹے امام امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایام شہادت کے ایام ہیں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : تین بنیادی اصول ہیں کہ جو مومنین کے لئے اس کی دنیا اور آخرت میں زینت و فخر کا سبب ہے ، ان میں سے پہلے نماز شب جو شب کے آخری حصہ میں پڑھی جائے ۔ نماز شب چونکہ ایک الگ کیفیت کا حامل ہے قرآن کریم میں فرمایا : ﴿إِنَّ ناشِئَةَ اللَّیْلِ هِیَ أَشَدُّ وَطْئاً وَ أَقْوَمُ قیلاً﴾ شب کے آخری حصہ یعنی سحر کے وقت بہترین زمزمہ ہے کہ بندہ اپنے خداوند عالم کے ساتھ کرتا ہے ، اس وقت انسان آرام بھی کر چکا ہوتا ہے اور دوسرے موانع بھی نہیں ہوتے ہیں ، لہذا شب جو پیغمبر اکرم (ص) کے لئے لازم تھا وہ ہمارے لئے مستحب موکد ہے اور یہ ہمارے لئے فخر ہے اور ہمارے لئے زینت ہے ۔
انہوں نے اپنی تقریر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : دوسرا اصول یہ کہ جو چیز لوگوں کے پاس ہے اس سے نا امیدی اس معنی میں کہ جو چیز دوسرے کے پاس ہے اس کی لالچ نہ ہو کہ وہ مجھے بھی مل جائے اگر مال و دولت جاہتے ہو تو اس عظیم ہستی سے چاہو جو اصلی منبع ہے جس نے سب کو عطا کیا ہے وہی مجھے بھی دے گا ۔ ہمارا راستہ دوسروں سے زیادہ خداوند عالم سے نزدیک ہو ۔ تیسرا اصول اہل بیت علیہم السلام کی ولایت ہے کہ شیعہ ہو اور قرآن و عترت کی پیروی کرنے والا ہو ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے قرآن کریم کی نورانی آیات کہ جس میں انسان اپنے عمر سے کامل استفادہ کرنے اور نماز شب کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : بنیادی مطلب کہ جو قرآن کریم نے ہم لوگوں کو یاد کرایا ہے فرمایا : خداوند عالم نے تم لوگوں کو عمر جیسی دولت دی ہے اس نعمت کو صبح اور شام اس کے ساتھ گفگتو کرنے میں خرچ کرو ، کیوں کہ وہ ایک قطرہ پانی کو اس طرح پیدا کیا ہے کہ اس وقت سیکڑوں میڈیکل کالج و یونیورسیٹی ہیں کہ جو اس مشکل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور ابھی تک ہمارے بدن کو حل نہیں کر سکے اور بہت ساری بیماریوں کی شناخت ابھی تک نہیں کر پائے ہیں اور بہت ساری بیماریوں کی شناخت تو کر لی ہے مگر اس کی دوا تلاش نہیں کر پائے ہیں ، یہ تو صرف بدن کی بات ہے روح کا الگ حساب و کتاب ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : کیوں اس سے گفتگو نہ کریں ؟ ! اس نے فرمایا کہ میں تو دوسروں سے زیادہ تمہارے نزدیک ہوں ۔ تمہارے پاس صبح اور شام کا وقت ہے ، ظہر کا بھی وقت ہے ان اوقات کو ہم سے گفتگو کرنے میں خرچ کرو ۔ دوست کی تلاش ہے وہ ہے ، رفیق چاہتے ہو وہ ہے ، کسی ساتھی کی تلاش ہے وہ ہے ، تمام امور اس کے ہاتھ میں ہے ، صبح ، شام ، صبح و شام کے درمیان ، آدھے روز کے وقت خداوند عالم کے نام سے ہو اس وقت ایسا معاشرہ نہ راستہ سے بھٹکتا ہے اور نہ ہی کسی کا راستہ روکتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/